نند کی شادی۔
ہائی دوستوں! میرا نام عروہ ہے عمر 32 سال اور میرے 3 بچے ہیں۔
یہ کہانی جو میں آپ لوگوں کو بتانے جا رہی ہوں یہ 2 سال پرانی ہے۔
بات کچھ یوں ہے کہ میری نند کی شادی تھی اور کیونکہ ان کا کوارٹر علیحدہ تھا تو مجھے شادی کے پہلے 3 دن اسکے ساتھ رہنا تھا ہمارے یہاں یہ مانا جاتا ہے کہ دلہا دلہن کو اکیلے نہیں چھوڑنا چاہیے اس کے گھر میں صرف ایک بیڈ روم اور ایک گیسٹ روم تھا۔
خیر دن تو گزر گیا اور رات 11 بجے کے قریب سب لوگ چلے گئے۔ میں بھی گیسٹ روم میں آگئی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ مجھے ڈر لگنے لگا۔ میں نے اپنی کزن کو کال کی اور آنے کا کہا تو اس نے کہا کہ بچے ابھی سوئے ہیں جاگ جائیں گے لیکن اگر آپ کہو تو میں سلطان کو بھیج دیتی ہوں (سلطان اس کا بھائی اور میرا کزن ہے جو تقریباً میرا ہم عمر ہے).
کیونکہ مجھے ڈر لگ رہا تھا میں نے کہا ٹھیک ہے اور ویسے بھی سونا ہی ہے۔ سلطان نے پہنچ کر کال کی تو میں نے گیسٹ روم کا باہر والا دروازے کھولا اور سلطان اندر داخل ہو گیا۔
کچھ دیر ہم باتیں کرتے رہے اور تقریباً 12 بجے سلطان نے لائٹ آف کرکے کہا کہ اب سو جاؤ اور خود موبائل میں مصروف ہو گیا۔
کچھ دیر میں اسے دیکھتی رہی میں نے دوپٹہ اتار کر سائیڈ میں رکھا اور کروٹ لے کر سونے لگی اور ناجانے کب میری آنکھ لگ گئی۔
ابھی میں کچی نیند میں تھی کہ اپنے کولہوں پر کسی کا ہاتھ محسوس کیا میں سمجھ گئی کہ سلطان بدتمیزی کر رہا ہے
اس نے بڑی صفائی سے میری قمیض پیچھے سے اوپر کر کے شلوار کے اوپر سے اپنا ہاتھ میرے کولہوں پر رکھا ہوا تھا۔ کچھ دیر یوں ہی رہنے کے بعد اس نے کولہوں کو سہلانا شروع کر دیا مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے فوراً کروٹ بدلی اب میں بلکل سیدھی لیٹ گئی۔
اس نے بھی ڈر کر اپنا ہاتھ ہٹا لیا لیکن
کچھ دیر کے بعد اس نے اپنا ہاتھ میرے پیٹ پر رکھ دیا اور میری طرف سے کوئی حرکت نہ پا کر اپنا ہاتھ پیٹ سے اوپر کی طرف لے جا کر میرے ایک پستان پر رکھ دیا۔ میرے تو ہوش ہی اڑ گئے۔ ایک بار تو سوچا کہ ابھی اسے گالیاں دے کر یہاں سے نکال دوں لیکن پھر سوچا کہ ایک تو ساتھ ہی نند کا کمرا ہے اسے کیا کہوں گی اور دوسرا اکیلے ڈر بھی لگ رہا ہے تو اگر یہ چلا گیا تو میں کیا کرونگی بس یہی سوچ کر میں نے خاموشی سے بر داشت کرنے کا سوچ لیا۔
کچھ دیر ایسے رہنے کے بعد وہ پستان کو ہلکے ہلکے دبانے لگا اور مزے لینے لگا کیونکہ میں نے قمیض کے نیچے کچھ نہیں پہنا تھا تو وہ آسانی سے میرے نیپلز کو بھی دبا رہا تھا جس سے میرے نیپلز سخت ہو گئے۔
اس نے اپنا کام جاری رکھا اور دوسرا ہاتھ شلوار کے اوپر سے میری سنگم پر رکھ دیا۔
میں اس کے ہاتھ کا لمس پا کر شدت کی انتہاء کو پہنچ گئی میرے جسم میں کرنٹ دوڑنے لگا میں اس کی گرمی کو پوری طرح محسوس کر رہی تھی اور ساتھ ہی ساتھ پستانوں کی بھی مالش ہو رہی تھی لیکن اسے یہی لگ رہا تھا کہ میں سوئی ہوئی ہوں جس سے اس کی ہمت بڑھتی گئی اور اس نے میری قمیض کو آہستہ آہستہ اوپر کرنا شروع کر دیا چونکہ پیچھے سے اس نے پہلے ہی قمیض اوپر کر دی تھی تو سامنے سے اب کوئی مسئلہ نہ ہوا اور کچھ ہی دیر میں سلطان نے میرے پستانوں کو قمیض کی قید سے آزاد کردیا اور میرے اوپر جھک کر دونوں پستانوں کو باری باری پیار سے کس کیا اور ہلکے ہلکے زبان بھی پھیری پھر ہاتھ سے کچھ دیر دبانے کے بعد اب اس نے میرا ازاربند کھولنے کا ارادا کیا لیکن شاید ڈر رہا تھا خیر اس نے ہمت کر کے ازاربند پکڑا اور آہستہ آہستہ کھولنے لگا۔
ازاربند کھولنے کے بعد کچھ دیر اس نے کچھ نہ کیا اور پھر شلوار کو پھیلا کر نیچے کر دیا جس سے میری سنگم اور گول گول رانیں ننگی ہو گئی۔
اس نے موبائل کی لائٹ ان کی اور میری سنگم اور پستانوں کے درشن کرنے لگا۔
میرے نیپلز تنے ہوئے، سنگم پر ہلکے ہلکے بال اور گوری گوری رانیں چمک رہی تھی میں اسے چوری آنکھ سے دیکھ رہی تھی وہ پاگل ہو رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ میری رانوں پر پھیرا اور پھر سنگم کو دونوں اطراف اس نے کس کیا اس کے بعد اس نے اپنا ہاتھ میری سنگم پر رکھ دیا اور جب کوئی حرکت نہ ہوئی تو سنگم کو ہلکے ہلکے سہلانے لگا اس کا ہاتھ مزید نیچے جانے کی کوشش کررہا تھا لیکن چونکہ میرے دونوں ٹانگوں کے درمیان فاصلہ کم تھا تو اس کا ہاتھ نیچے نہیں جا پا رہا تھا اسے ڈر تھا کہ کہیں میری آنکھ نہ کھول جائے اس لئے زور بھی نہیں لگا سکتا تھا۔ آگ تو میرے اندر بھی لگی ہوئی تھی اور دل کر رہا تھا کہ ابھی پاؤں کھول دوں لیکن شرم بھی آرہی تھی۔
سلطان نے دھیرے دھیرے میری ایک ٹانگ کو حرکت دے کر جگہ بنانا چاہی لیکن زیادہ کامیاب نہ ہوسکا خیر اس نے دوبارا اپنا ہاتھ میری سنگم پر رکھ دیا اور دبانے لگاوہ پورے جوش میں تھا اور اب مجھ سے بھی نہیں رہا جا رہا تھا میں بھی پورا مزا لینے کے لئے بے چین تھی جونہی اس نے جوش میں آکر میری سنگم کو دبایا میں نے ہلکی سی سسکاری لی اور اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔
وہ ایک دم ڈر گیا میں نے کہا یہ کیا کر رہے ہو تو اس نے کہا شور نہیں کرنا ورنہ تمہاری نند کوہم پر شک ہو جائے گا اور کہا کہ اٹھنا نہیں میں کچھ بتاتا ہوں اس نے موبائل کی لائٹ ان کی اور میرے جسم پر روشنی ڈالتے ہوئے بولا کہ میں سب کچھ دیکھ چکا ہوں اس لئے اب کچھ کہنا بے کار ہے اور یہ کہتے ہی اس نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے ملا دیئے میں بھی گرم تھی لیکن تھوڑی سی بناوٹی ضد کرنے کے بعد اس کا ساتھ دینے لگی اور اس دوران اس کا ٹراؤزر نیچے کر کے اس کا ہتھیار ہاتھ میں لے کر سہلانے لگی۔
اس نے مجھے ساتھ دیتا دیکھ کر جلدی جلدی اپنے اور میرے تمام کپڑے اتار دیئے اور پھر کس کیا اس کے بعد پستانوں پر ٹوٹ پڑا میں اس کا سر زور زور سے دبا رہی تھی اور وہ پاگلوں کی طرح چوس رہا تھا اور یوں ہی نیچے جانے لگا پہلے پیٹ پھر رانوں اور پھر سنگم پر ہونٹ رکھ دیئے
میں لذت اور شدت سے پاگل ہو رہی تھی کہ اس نے میری ٹانگیں اٹھائی اور اپنا ہتھیار میری سنگم کے درمیان رگڑنے لگا میں نے اسے کہا اور کتنا تڑپانا ہے جلدی کرو سلطان نے تھوک لگا کر اپنا ہتھیار میری نازک سنگم پر رکھ کر دبایا اور اندر جانے دیا۔ جب پورا اندر داخل ہو گیا تو اس نے جھک کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور ہم پاگلوں کی طرح کس کرنے لگے اور سلطان ساتھ ہی ساتھ جھٹکے بھی مارنے لگا۔
میں نے جوش میں سلطان کے ہونٹ کو کاٹ لیا اور وہ فوراً ہٹ گیا لیکن اس نے اپنا منہ میرے پستانوں پر رکھ دیا اور باری باری دونوں نیپلز کو کاٹنے لگا میں درد سے کرراہ رہی تھی اور وہ زور زور سے جھٹکے مارے جا رہا تھا۔
میں فارغ ہو گئی اور وہ بھی قریب ہی تھا میں نے کہا پانی اندر نا نکالنا تو اس نے کہا کیا ہوتا ہے 3 تو پہلے ہی ہے ایک میرا بھی سہی اور اپنی سپیڈ بڑھا دی کچھ ہی دیر میں سلطان میرے اوپر ڈھیر ہو گیا اور گہرے گہرے سانس لینے لگا۔
میں نے کہا بس تھک گئے تو اس نے کہا کہ ابھی تو ایک ٹریپ اور لگانا ہے میں نے کہا پاگل نا بنو ابھی 2 راتیں اور بھی ہے لیکن وہ میرے جسم کا مزا لے چکا تھا کہاں رہ سکتا تھا۔
ہم نے پھر سے کس کیا اور اس نے میرے پستانوں کو باری باری پیار سے اور زور زور سے چوسا اور پہلے کی طرح پیٹ پر پھر ناف پھر رانیں اور سنگم پر چومنے کے بعد اس نے مجھے الٹا کر دیا اور گردن سے کولہوں تک کوئی ایسی جگہ نہ چھوڑی جہاں کس نہ کیا ہو پھر میرے کولہوں کو کھول کر اپنا ہتھیار سیٹ کرنے لگا تو میں نے پکڑ کر سنگم پر رکھ دیا اور اس نے اندر داخل کر دیا پھر میرے اوپر لیٹ کر کچھ دیر تک جھٹکے لگاتا رہا اور پھر مجھے کھڑا کیا اور صوفے کے ساتھ جھکنے کو کہا میں نے پوزیشن بنائی اور وہ مجھ پر چڑھ گیا کافی دیر ایسے ہی چودائی کی پھر خور صوفے پر بیٹھ گیا اور مجھے پیچھے سے کھینچ کر اپنی گود میں بیٹھا کر اپنا ہتھیار میری سنگم کے آر پار کر دیا اور مجھے کہا کہ جمپ کرو میں ایسے ہی چدنے لگی لیکن مزا نہیں آرہا تھا تو اس نے دوبارا مجھے زمین پر لٹا دیا اور میری ٹانگیں میرے سر کے ساتھ ملا کر چودنے لگا اور اسی پوزیشن میں پانی اندر خارج کر دیا۔
اور میرے اوپر لیٹ گیا میں سلطان سے لپٹ گئی اور اس کے بالوں کو سہلانے لگی ہم دونوں اتنے تھک گئے تھے کہ صبح جب میری نند نے دروازے کھٹکھٹایا تو ہماری آنکھ کھلی اور ہم اسی حالت میں تھے جیسے رات کو سو گئے تھے۔
میں نے نند کو آواز دی کہ میں آتی ہوں اور سلطان کو بھی اٹھایا سلطان نے مجھے ساتھ چمٹا لیا اور کسنگ کرنے لگا۔ میں نے بھی بھر پور کس کیا اور پھر کہا کپڑے پہن لو اور گھر جاؤ کسی کو شک نہ ہو جائے ہم نے کپڑے پہنے اور جاتے ہوئے سلطان نے 2-3 بار زبردست کس کیا اور کولہوں کو دباتے ہوئے کان میں کہا رات کو تیل ضرور رکھ لینا پیچے سے بھی کرینگے
بہت مشکل سے اس کو بھیجا اور باہر گئی تو نند نے حال پوچھا میں نے کہا کہ بس تھک بھی گئی تھی اور رات کو سوئے بھی دیر سے تو اس لئے اور پھر نہا کر تیار ہو گئی اور کام کاج میں لگ گئی لیکن رات کا شدت سے انتظار ہے کہ کب رات ہوگی اور پھر مزا کرینگے گے
0 Comments