لال ٹماٹر
یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب میں نیا نیا جوان ہوا تھا جوانی مجھ پر بخار بن کر چڑھی تھی۔۔۔۔میری لڑکیوں کیساتھ گپ شپ تھی میں مسینجر پر رول پلے گپ شپ کرتا میری فرینڈ لسٹ میں بہت سارے دوست تھے تھےجو رول پلے فن کرتے تھے ھم لوگ کہانیاں بھی پڑھتے تھے ان دنوں میں بہت ساری کہانیانں پڑھ رہا تھا اس میں مجھے بہت سارے کردار تھے مجھے بہت پسند تھے میں محلے میں بھونڈی بھی کرتا تھا ایک بھلے مانس سمیر انکل ہمارے ہمسایہ میں بطور کرایہ دار رہتے تھے۔ ان کے چھ بچے تھے جن میں چار لڑکیاں اور دو لڑکے شامل تھے۔ ہمسایہ ہونے کے ناتے ہمارے ان کے ساتھ بہت اچھے تعلق تھا۔۔۔۔۔
ویسے تو ان کے سارے ہی بچے کیوٹ تھے لیکن یہاں میں جس بچی کا ذکر کر نے جا رہا ہوں ۔۔۔اس کا نام ایمان تھا اور وہ اپنے گھر میں سب سے بڑی تھی۔ ہم سب اسے ایمان آپی کہتے تھے۔ ایمان آپی کا رنگ گندمی اور ہائیٹ مناسب تھی ۔۔ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ وہ مجھے بھی پڑھایا کرتی تھی۔۔۔۔اپنے دوسرے بہن بھائیوں کی نسبت ۔۔۔۔۔۔۔وہ میرا بہت خیال رکھتی تھیں۔۔ یہاں تک کہ بعض انجان لوگ مجھے ان کا چھوٹا بھائی سمجھتے تھے۔میرا بچپن ان کے ساتھ گزرا تھا وہ مجھے پیار سے شہزادہ کہتی تھی بیشک میرا نام وقاص تھا۔۔ایمان آپی کی شکل سجل علی سے بہت ملتی تھی۔۔۔
پھر یوں ہوا کہ آپی کی شادی ہو گئی۔ ایمان آپی کا خاوند کسی یو ایس اے میں کام کرتا تھا۔۔۔۔ آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ یورپ میں پھدی آرام سے مل جاتی ہے اس لیئے وہ شخص۔۔۔۔۔۔ سالوں بعد گھر آیا کرتا تھا۔۔۔کافی عرصہ بعد جب ان کے شوہر کو وہاں کی نیشنیلٹی مل گئی تو انہوں نے آپی کو بھی سپانسر کر دیا۔ پھر اس سلسلہ میں انہیں سفارت خانے کی جانب سے انٹرویو کی کال موصول ہوئی ۔۔تو وہ (انٹرویو دینے کے لیئے ) اسلام آباد آ گئیں ۔۔۔۔۔
یہاں آ کر ظاہر ہے انہوں نے ہمارے ہاں ہی ٹھہرنا تھا۔۔۔اس طرح ہم لوگ شادی کے بعد ان سے پہلی بار مل رہے تھے۔ چونکہ ان کا سسرال دور کے شہر میں تھا۔۔۔۔اس لیئے ہمارا ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہ رہا۔۔۔ہاں گاؤں میں ان کی ماما کے ساتھ میری امی کا فون پر رابطہ تھا ۔۔۔
اب وہ مجھ سے تقریباً دس سال کے بعد ملیں تھیں۔ سو آپی مجھے دیکھ کر کافی حیران ہوئی ۔۔۔۔ان کی نظروں میں ۔۔۔میں ابھی وہی چھوٹا سا لڑکا تھا۔۔۔۔۔۔چنانچہ جیسے ہی میں ان سے ملا ۔۔۔۔۔تو انہوں نے مجھے سر سے پاؤں تک دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر کہنے لگیں۔۔۔۔۔وقاص اتنی جلدی جوان بھی ہو گیا ان کی آنکھوں سے خاصی حیرت جھلک رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر وہ امی کی طرف مڑیں اور اسی لہجے میں بولیں۔۔۔دیکھیں نا آنٹی ابھی کل کی بات ہے کہ یہ اتنا سا ہوتا تھا۔۔۔ اور اب دیکھیں۔۔۔۔ کتنا بڑا ہو گیا ھے جوان گھبرو لگ رھے ھو وہ بار بار مجھے عجیب اور حیرت بھری نظروں سے دیکھتی جا رہیں تھیں۔۔پھر پیار سے بولیں چشم بدرو۔۔شالا نظر نہ لگے۔۔۔
اس پر امی انہیں جواب دیتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ بیٹی تم میں بھی تو بہت فرق آ گیا ہے۔۔دیکھو ناں۔۔۔۔۔۔۔ شادی سے پہلے تم ایک دبلی پتلی سی لڑکی ہوا کرتی تھی اور اب دیکھو کتنی جوان ہو گئی ہو۔۔تمہارا جسم گوشت سے بھر گیا ہے۔۔۔۔۔ تو اس پر آپی بے تکلفی سے بولیں ۔۔۔اچھا آنٹی یہ بتائیں کہ اس وقت میرا جسم ٹھیک تھا ۔۔یا۔۔۔کہ اب ٹھیک ہے۔۔۔۔۔اس سے پہلے کہ امی کچھ جواب دیتیں ۔۔۔۔۔۔میں جلدی سے بولا ۔۔۔پہلے آپ صرف پیاری تھیں۔۔۔۔۔ اب بہت پیاری ہو گئیں ہیں۔۔ تو وہ ہنس کر بولیں ۔۔شکریہ شہزادے میری بات سن کر ہم سب نے ایک مشترکہ قہقہہ لگایا۔۔۔اورکھانے کھاتے ہوئے پرانی باتیں یاد کرنے لگے۔۔
صبح ہم ایمبیسی گئے اور واپسی پر ہمیں کافی دیر ہو گئی۔ خیر رات کے کھانے کے بعد ان کے شوہر کا فون آ گیا۔ ہم لوگ کمرے سے باہر نکل گئے ۔۔کچھ دیر بعد جب میں ان کے کمرے میں گیا ۔۔۔۔تو میں نے دیکھا کہ آپی کا ایک ہاتھ ان کی شلوار کے اوپر چوت پر رکھا تھا۔۔۔ وہ اسے مسل رہیں تھی۔۔۔۔ میں بس اتنا سن سکا کہ ۔۔ میرا "موٹو' کیسا ہے؟
سو میں کھڑکی کے پاس جا کھڑا ہوا۔۔۔۔اور چوری چوری ۔۔۔۔۔ایک نظر آپی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔تو کیا دیکھتا ہوں کہ ان کو جو ہاتھ شلوار کے اوپر چوت پر رکھا تھا اب وہ ہاتھ ان کی شلوار کے اندر تھا ۔۔اور وہ باتیں کرتے ہوئے ہاتھ بھی ہلا رہیں تھیں۔۔
میں سمجھ گیا کہ وہ اپنی پھدی کو مسل رہی ہیں ۔۔۔کچھ دیر بعد انہوں نے اپنے ہاتھ کو شلوار سے نکالا اور اسےاپنے چھاتیوں پر لے گئیں۔اورپھر اپنے ممے دبانا شروع کر دیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ باتیں بھی کرتی جاتیں اور ساتھ ساتھ اپنی چھاتی کو بھی دبائے جا رہیں تھیں۔۔۔۔پھر انہوں نے ایک عجیب کام کیا۔۔۔اور وہ یہ کہ انہوں نے اپنے کھلے گلے والی قمیض سے ایک چھاتی باہر نکالی ۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ ان کی ننگی چھاتی دیکھ کر میں تو مست ہو گیا۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف وہ اپنے میاں سے باتیں کرتے ہوئے اپنے نپلز کو مسلنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر بعد جب وہ کمرے سے باہر نکلیں ان کا چہرہ انار کی طرح سرخ ہو رہا تھا۔۔ ۔۔اس پر میں ان سے بولا۔۔۔۔ ہممم کیا بات ہے آپی بڑی ٹماٹر کی طرح سرخ ہو رہی ہیں۔۔۔۔۔ بھائی جان سے کیا باتیں ہوئیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔میری بات سن کر وہ مسکراتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔۔۔چل بے شرم۔۔۔۔۔۔ایسی باتیں نہیں پوچھتے۔۔پھر انہوں نے ایک گہری سانس لی۔۔۔۔ اور کہنے لگیں ۔۔۔ تم نہیں سمجھو گے۔۔۔۔ آپ سمجھائیں گی تو میں سمجھ جاؤں گا۔۔ کہنے لگیں۔۔۔تم ابھی بچے ہو ۔۔۔ اس دوران میں آپی کے بہت قریب ہو گیا تھا ۔۔۔ اور میں نے اس بات کو محسوس کر لیا تھا کہ ۔۔۔۔۔وہ ۔۔۔ سیکس بخار میں مبتلا ہو گئیں ہیں۔۔چنانچہ میں نے اپنا ہاتھ ان کے ماتھے پر رکھا ۔۔۔۔ تو ان کا ماتھا بہت گرم ہو رہا تھا۔۔۔ اس لیئے میں جان بوجھ کر بولا۔۔۔ لگتا ہے کہ آپ کو بخار ہو گیا ہے۔۔۔۔میں ٹھیک ہوں وہ دھیرے سے بولیں۔۔
میں نےاپنے اندر ہمت پیدا کی اور آپی کے گالوں پر ہاتھ پھیر تے ہوئے بولا۔۔۔۔۔اف آپی آپ کے گال کتنے ہاٹ ہو رہے۔۔۔دیکھو ۔۔۔۔اور مزید ہمت کر کے ان کے بلکل قریب ہو گیا ہیں وہ بولی وقاص وہ مم مم کک کال پر۔۔۔۔۔۔۔ادھر میرے گالوں پر مساج سے وہ تھوڑا سا کانپیں۔۔۔۔۔پھر غیر محسوس طریقے سے وہ میرے ساتھ لگ گئیں۔۔۔اور چور نگاہوں سے میری ٹانگوں کے بیچ دیکھنے لگیں ۔۔۔۔جہاں پر میرا شیر حملہ کرنے کے لیئے۔۔۔۔۔تیارتھا۔۔۔۔
ہم ایک دوسرے کے اس قدر نزدیک کھڑے تھے کہ میری گرم سانسیں ان کے لال گالوں سے ٹکرا رہیں تھیں۔۔۔۔۔ادھر جب میں نے آپی کو نیم رضا مند دیکھا۔۔۔۔۔تو پھر میں نے اپنی ٹانگوں کو ان کی نرم رانوں کے ساتھ جوڑ دیا۔۔انہوں نے کوئی رسپانس نہیں دیا۔۔ تو گویا کہ دونوں طرف آگ۔۔۔۔برابر لگی ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شدت جزبات کی وجہ سے میں سخت بے چین ہو رہا تھا۔۔ایسے ہی چند سیکنڈز گزر گئے۔۔۔۔۔ میرے لیئے یہ چند سیکنڈز صدیوں کے برابر تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آخر میری ہمت جواب دے گئی اور میں شہوت کے ہاتھوں مجبور ہو گیا۔۔۔۔۔چنانچہ میں نے اپنے کانپتے ہونٹ ان کے لال گالوں پر رکھے اور ان کو چوم لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے اس طرح چومنے سے آپی کا بدن ایک دم سے کانپا۔۔۔۔۔۔ پر وہ منہ سے کچھ نہ بولیں۔۔۔ ادھر میں ببلو ان کی نرم رانوں پر اپنی گرمی دکھا رہا تھا۔۔۔۔
اس کے ساتھ ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ ٹراؤزر سے باہر آنے کو بے تاب نظر آ رہا تھا۔۔۔ دوسری طرف آپی۔۔۔۔۔۔۔۔ بار بار کن اکھیوں سے ببلو ہی کی طرف دیکھ رہیں تھیں۔جب میں نے دیکھا کہ آپی کچھ نہیں کہہ رہیں تو میں اور بھی شیر ہو گیا۔۔۔۔میرا حوصلہ بڑھ گیا۔۔۔۔۔ اب میں نے اپنی زبان باہر نکالی اور ان کے لال لال گالوں کو چاٹنا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔۔میری اس حرکت سے مری ہوئی آواز میں بولیں ۔۔۔۔۔۔۔ نا کرو یار۔۔ پر میں کہاں رکنے والا تھا۔۔
میں نے آپی کے گالوں کو چاٹنے کے دوران ۔۔ایک ہاتھ ان کی چھاتیوں پر رکھ دیا۔۔۔۔۔اور ان کو پیار کرتا رہا۔۔۔۔جب میں نے اپنا ہاتھ ان کی چھاتی پر رکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو انہوں نے ایک نظر میرے ہاتھ اور پھر چھاتی کی طرف دیکھا۔۔۔۔لیکن ٹھنڈا سانس بھرنے کے علاوہ کچھ نہ کہہ سکیں۔۔۔۔یہ دیکھ کر میرا حوصلہ کچھ اور بڑھ گیا۔۔۔۔ اب کی بار میں نے ان کی چھاتی کو پکڑ کر تھوڑا سا دبا دیا۔۔۔۔لیکن اس پر بھی انہوں نے کوئی رسپانس نہ دیا۔۔۔۔ تو میں نے فائنل راؤنڈ کھیلنے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔اب میں نے گالوں کو چاٹتے ہوئے ان کا ایک ہاتھ پکڑا ۔۔۔اور اپنے تنے ہوئے ببلو پر رکھ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انہوں نے اپنے ہاتھ کو ادھر ادھر کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن۔۔۔ میں نے تھوڑا زورلگایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو انہوں نے میرے ببلو پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔۔۔۔یہ دیکھ کر میرا حوصلہ آسمان کو چھونے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب میں نے ان کے گالوں کو چاٹنا بند کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اپنا منہ ان کے ہونٹوں کی طرف لے گیا۔۔۔۔۔۔۔۔اورجب میں اپنے ہونٹوں کو ان کے ہونٹوں پر رکھنے لگا تو ۔۔۔۔اچانک ایسا لگا کہ جیسے وہ نیند سے جاگی ہوں ۔۔۔انہوں نے میری طرف دیکھا اور۔۔۔۔۔۔ کہنے لگیں ۔۔ناں کرو وقاص تم ابھی بچے ھو نہ کرو ۔۔۔۔۔۔پلیزززززززز۔۔ایسا ناں کرو۔۔۔۔۔اور مجھے دھکا دے کر کمرے سے باہر نکال دیا۔۔۔
میں نے پھر دروازہ کھولا ۔۔ ۔اور اندر داخل ہو گیا۔۔۔۔۔اندر داخل ہو کر دیکھا تو وہ صوفے پر بیٹھیں لمبے لمبے سانس لے رہی تھیں۔۔۔ مجھے کمرے میں دیکھ کر وہ کچھ نہ بولیں۔۔۔۔۔بلکہ اس کے برعکس وہ بڑی ندیدی نظروں سے میرے ببلو کو دیکھ رہیں تھیں جو کہ اس وقت ٹراؤزر میں تنا کھڑا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
شدت جزبات میں۔۔۔۔۔۔ مجھے اور تو کچھ نہ سوجھا۔۔۔۔۔چنانچہ ۔۔۔ میں سیدھا جا کر ۔۔۔۔۔ان کے سامنے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔۔اور بنا کوئی بات کیئے ٹراؤزر سے ببلو کو باہر نکال لیا۔۔۔۔اب میرا ننگا ببلو ان کی آنکھوں کے سامنے کھڑا جھوم رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میری اس حرکت پر وہ حیران رہ گئیں۔ وہ میرے ببلو کو مسلسل گھورے جا رہی تھیں۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ان کے مزید قریب ہو گیا۔۔۔۔اور ببلو صاحب کو ۔۔۔۔۔۔ ان کے اتنے قریب لے گیا۔۔۔۔۔کہ ان کے ہونٹوں اور میرے ببلو کے درمیان ایک آدھ سینٹی میٹر کا فاصلہ رہ گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے پہلے کہ میں ببلو کے ہیڈ کو ان کے لبوں کے ساتھ ٹچ کرتا۔۔۔۔۔ وہ کھوئی کھوئی آواز میں بولیں۔۔
وقاص دروازہ لاک کر دو۔
اور میں دروازے کو لاک کر کے جیسے ہی واپس آیا تو انہوں نے ببلو کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔۔۔۔اور اسے دباتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔۔۔۔یہ بھی بہت ہاٹ ہو رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے بھی بخار ہے کیا۔۔۔۔۔۔میں تو تجھے بچہ ہی سمجھ رہی تھی
اس پر میں کچھ نہ بولا۔۔۔۔۔لیکن ان کو چہرے کو اپنے ببلو کی طرف کر دیا۔۔۔۔اس دوران وہ میری طرف دیکھتے ہوئے ببلو پر ہلکی ہلکی مُٹھ لگا رہیں تھیں۔۔۔۔اس دوران ببلو سے اچانک ہی مزی کا ایک موٹا سا قطرہ باہر نکلا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد۔۔۔۔انہوں نے ببلو کے ہیڈ پر۔۔۔دونوں ہونٹ جوڑ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہلکی سی کس کی۔۔۔۔۔۔۔اور جب ہیڈ سے ہونٹ ہٹائے تو میں نے دیکھا۔۔۔۔کہ ببلو کے ہیڈ پر مزی کے موٹے قطرے کے ساتھ ان کا ڈھیر سارا تھوک لگا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔پھر انہوں نے ببلو کو اپنی مٹھی میں لیا اور کہنے لگیں۔۔۔ سچ بتا۔۔۔یہ اتنا بڑا کیسے ہو گیا؟۔۔۔پہلے تو بہت چھوٹا سا تھا جب میں نے دیکھا تھا۔۔۔
تو میں ہنس کر بولا ۔۔۔یاد ہے آپی سردیوں کی وہ راتیں جب آپ مجھے اپنے ساتھ سلاتی تھیں۔۔۔۔۔اور بعض اوقات میرے اوپر چڑھ کے گھسے بھی مارا کرتی تھیں۔۔۔میری بات سن کر انہوں نے ببلو کو ہلکا سا دبایا۔۔۔اور کہنے لگیں ۔۔۔۔۔یاد ہے ۔۔۔۔میری جان سب یاد ہے۔۔۔ اس زمانے میں تو میں نے تم سے بڑے مزے لیئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو میں ان سے بولا۔۔۔۔۔ ہاتھ میں ہی پکڑے رکھیں گی یا اسے منہ میں بھی ڈالیں گی؟۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کو انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر منہ کھول کر ہیڈ کو منہ میں لے لیا۔۔۔۔۔ پھردھیرے دھیرے باقی ببلو کو بھی اپنے منہ میں لینے لگیں۔۔۔لیکن چونکہ میرا ببلو ان کے منہ سے تھوڑا بڑا تھا۔۔۔۔یا ان کو پورا ببلو منہ میں لینے کا طریقہ نہ آتا تھا۔۔۔۔ اس لیئے ان کےمنہ مین جتنا ببلو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آ سکا ۔۔۔انہوں نے اس کو لے لیا۔۔۔۔۔اور پھر اسے چوسنا شروع ہو گئیں۔۔وہ بڑی ہی بے تابی سے ببلو کو چوس رہی تھیں۔۔ببلو چوسنے کے دوران۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ میرے ٹٹوں سے بھی کھیل رہیں تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان کو بے تابی سے ببلو چوستے دیکھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بڑی راحت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اتنا مزہ ملا۔۔۔کہ تھوڑی دیر بعد مجھے ایسا لگا کہ جیسے میں فارغ ہونے ولا ہوں ۔۔ سو میں نے آپی کے منہ سے ببلو کو باہر نکالنے کی ٹرائی کی ۔۔۔۔۔میرے اس عمل سے وہ سمجھ گئیں کہ میں چھوٹنے والا ہوں۔۔۔۔۔سو انہوں نے ببلو کو منہ میں ہی رہنے دیا۔۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے ہاتھ کے اشارے سے بولیں ۔۔۔آنے دو۔۔۔۔۔اسکے ساتھ ہی انہوں نے منہ ببلوکو کافی باہر نکال لیا۔۔۔ اب صرف ہیڈ ہی ان کے منہ رہ گیا تھا۔۔۔۔اب وہ ببلو کے پیچھے والے حصے میں بڑی تیزی سے مٹھ مار رہی تھیں۔۔۔۔تھوڑی ہی دیر بعد۔۔۔۔۔۔میرا بدن زور سے کانپا۔۔۔۔۔۔۔ان کے ہونٹوں پہ دبا ببلو کا ہیڈ تھوڑا اور پھول گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں ۔۔۔اوہ ۔۔۔۔۔۔۔اوہ ۔۔۔۔۔کی آوازیں نکالتا ہوا ان کے منہ میں ڈسچارج ہونا شروع ہو گیا۔۔۔انہوں نے میرے ببلو سے نکلنے والی گرم منی کو اپنے منہ میں جمع کرنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔جب میں پوری طرح فارغ ہو گیا۔۔۔۔تو انہوں نے ببلو کو منہ سے باہر نکال دیا۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کچھ دیر تک اپنے منہ میں پڑی منی کو رول کرتی رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر اچانک انہوں نے ساری منی کو باہر تھوک دیا۔۔۔۔پھر مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیری منی مزے کی تھی۔۔۔۔ تو اس پر میں بولا۔۔۔اگر مزے کی تھی تو باہر کیوں تھوکی؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔ شرارت سے۔۔بولیں۔۔۔۔۔۔۔میری مرضی۔۔۔۔۔۔
پھر وہ مجھ کہنے لگیں۔۔۔۔ ایک گلاس پانی پلا سکتے ہو؟۔۔۔۔۔۔۔پانی پینے کے فوراً بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے ایک دفعہ پھر سے میرے نیم مرجھائے ببلو کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔۔۔۔اور اسے آگے پیچھے کرنے لگیں۔۔
تب میں ان سے بولا۔۔۔۔ کیا خیال ہے آپی ۔۔۔پہلے کپڑے نہ اتار لیں آپ کو بھی پتہ چلے کہ چھوٹالڑکا جب بڑی لڑکی پر چڑھے گا تو کتنا مزہ آئے گا۔۔میری بات سن کر انہوں ببلو کو ہاتھ سے چھوڑ دیا۔۔۔اور کھڑ ی ہو کر بولیں خیال تو اچھا ہے۔۔۔اور اپنے کپڑے اتارنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔اس دوران میں نے بھی اپنے سارے کپڑے اتار دیئے۔۔۔۔میں ان کی خوبصورت چھاتیوں کو دیکھ کر پاگل سا ہو گیا۔اور آگے بڑھ کر ان کی چھاتیوں کو دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا۔۔۔اور باری باری ان کے نپلز کو چوسنا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔۔
نپلز کو چوستے چوستے میں نے اپنا ایک ہاتھ ان کی پھدی پر لے گیا۔۔۔۔۔ اور درمیان والی انگل کو ان کی گیلی پھدی میں دے دیا۔۔۔۔ان کی چوت اندر سے کافی گرم اور تنگ تھی۔۔ادھر جیسے ہی میری انگلی ان کی چوت میں داخل ہوئی ۔۔تو وہ شہوت بھرے انداز میں بولیں ۔۔۔اُف۔ف۔ف۔جانو۔۔۔کہہ ۔کر مجھ سے چمٹ گئیں۔۔۔۔۔۔اب میں نے ان کا نپل منہ سے نکالا اور پوری دل جمی سے اپنی درمیانی انگلی کو۔۔۔۔۔ان کی چوت میں۔۔۔۔۔۔۔ ان آؤٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔کرنے لگا۔۔۔۔۔اس دوران میرا ببلو دوبارہ سے کھڑا ہو گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
آپی نے جب محسوس کیا کہ میرا ببلو پھر سے اکڑ گیا ہے تو ۔۔۔ تو بولیں ۔۔ انگلی نکالو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو میں ان سے بولا ۔۔۔۔وہ کیوں آپی۔؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔اس لیئے کہ چوت انگلی نہیں۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ تیرا ببلو مانگ رہی ہے۔۔۔۔اتنا کہہ کر وہ سیدھا بیڈ پر گئیں اور بستر پر لیٹ کر اپنی دونوں ٹانگوں کو اُٹھا دیا۔۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔۔۔۔ جلدی سے چڑھ جاؤ مجھ پر اور میری پھدی مارو۔۔۔۔۔
اب میں بھی بستر پر چڑھ گیا۔۔۔۔اور گھٹنوں کے بل چلتا ہوا ان کی ٹانگوں کے بیچوں بیچ پہنچ گیا۔۔۔مست آپی نے ابھی تک اپنی دونوں ٹانگیں ۔۔۔ ہوا میں ۔۔۔اٹھائی ہوئیں تھیں۔۔۔۔جیسے ہی میں ان کے قریب پہنچا ۔۔۔انہوں نے جلدی سے ببلو کو پکڑ کر اپنی پھدی کے ہونٹوں پر رکھا۔۔۔۔۔۔اور کہنے لگیں۔۔۔۔۔ گھسہ مار شہزادے۔۔۔۔۔۔اب میں نے ہلکا سا گھسہ مارا ۔۔تو ببلو پھسل کر ان کی چکنی پھدی میں داخل ہو گیا۔۔۔ان کی پھدی پانی سے بھری ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا پہلا جھٹکا مارنے کی دیر تھی کہ انہوں نے شہوت بھری چیخ ماری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور چلا کر بولیں ۔۔وقاص۔۔۔۔۔۔چود مجھے۔۔۔اور میں نے ان کو چودنا شروع کر دیا۔۔۔۔ میرے ہر گھسے کو وہ انجوائے کرتی ۔۔۔۔اور ۔۔سسکیاں بھرتے ہوئے کہتیں۔۔۔شہزادے تم اپنی ۔۔آپی کا لحاظ نہ کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زور سے چودنا ۔۔۔۔ تیری آپیببلو کو ترسی ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے جم کر چودنا۔۔۔۔۔۔۔
اسکے ساتھ ساتھ وہ میرے ہپس پر ہاتھ رکھ کر۔۔۔۔۔۔مجھے زور زورسے۔۔آگے پیچھے کرنے کی کوشش بھی کرتیں۔۔اور ساتھ ساتھ چلا کر کہتیں۔۔۔۔۔ااااہ۔ااااہ۔ااااہ۔ااااہ۔ااااہ۔ شہزادے۔۔۔۔۔۔میری چوت کو پھاڑ دے۔۔۔پھدی کے ٹکڑے ٹکڑے کر۔۔۔۔رکنا نہیں۔۔۔۔چودتے جانا۔۔۔ہاں چود میرے اندر باہر کررر۔رر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔تیرے ہر جھٹکے سے مجھے مزہ مل رہا ہے۔۔کبھی منت بھرے انداز میں کہتیں۔۔۔۔۔۔۔ جان رکنا مت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چودتے رہنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ساری رات چود ۔۔۔۔اس دوران اچانک مجھے محسوس ہوا کہ جیسے آپی کی پھدی تیزی سے کھل بند ہو رہی ہے۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ آپی کی چیخوں میں بھی شدت آ رہی تھی۔۔۔۔۔اااااہ۔اااااہ۔اااااہ۔اااااہ۔اااااہ۔س۔۔۔۔۔۔س۔س۔س۔س۔س۔۔اف۔۔۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔۔
اچانک وہ اوپر اٹھیں اور میرے ساتھ چمٹ گئیں ۔۔۔۔جبکہ ان کی پھدی پہلے ہی ببلو کے ساتھ چمٹی ہوئی تھی۔۔۔۔۔اوراپنی ساری گرمی میرے ببلو سے ٹکرا رہی تھی۔۔۔۔پھر ایسا لگا کہ جیسے ببلو صاحب چوت کے کھل بند۔۔ہونے کی تاب نہیں لا رہے ۔۔۔۔میرے ساتھ آپی بھی سمجھ گئی کہ میں ڈسچارج ہونے والا ہوں۔۔۔تب وہ چلا کر بولی۔۔۔۔۔وکی۔۔۔ میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخری جھٹکے فل طاقت سے مار۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں بھی نکلنے والی ہوں۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ان کے منہ سے سسکیوں کا طوفان نکلنا شروع ہو گیا۔۔۔۔
ان کی پھدی۔۔۔۔۔۔۔۔۔بڑی ہی تیزی سے کھل بند ہونا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔۔میں نے تیز تیز ببلو ایمان کے اندر باہر کرنا جھٹکے مارتے ہوئے میں ۔۔اور آپی نے اکھٹے ہی آخری چیخ ماری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ایک ساتھ ڈسچارج ہونا شروع ہو گئے۔۔۔فارغ ہونے کے بعد میں نے آپی کی طرف دیکھا ۔۔۔ ۔۔تو وہ بڑی شوخی سے بولیں ۔۔۔ بڑے بےشرم ہو ۔۔۔۔۔۔۔ اپنی ایمان آپی کو چود دیا۔۔۔۔۔۔۔۔تو اس پر۔۔۔۔۔میں ہنستے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔آپ ٹھیک کہہ رہی ہو آپی تمہاری چوت لال ٹماٹر کی طرح ھوگئ ھے۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تم واقعی جوان ھو گئے ھو
ڈئیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی آپی کو چود ڈالا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورپھر اس رات اس میں نے جی بھر کر ایمان کو جی بھر کے چودا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی چوت لال ٹماٹر کی طرح ھو رہی ھے۔۔۔۔ایمان شرماتے ھوئے بولی تم نے جھٹکے ہی بہت شاندار مارے تھے۔۔۔لال تو ھونی ہی تھی۔۔۔۔
ختم شد
0 Comments